مسلمانوں
کے آپس کے تعلقات
لذین یوذون المومنین
والمومنات بغیر ما اکتسبوا فقد احتملوا بھتانا واثما مبینا )اللہ تعالیٰ کا ارشاد
ہے : اور جو لوگ مسلمان مردوں کو اور مسلمان عورتوں کو بغیر اس کے کہ انہوں نے
کوئی (ایسا )کا م کیا ہو (جس سے وہ سزا کے مستحق ہوجائیں) ایذاء پہنچاتے ہیں تو وہ
لوگ بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں ۔ (الاحزاب ۵۸)
حضرت معاویہ رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے
سنا۔ اگر تم لوگوں کے عیوب تلاش کرو گے تو تم ان کو بگاڑ دو گے ۔ (باب فی التجسس ،
رقم : ۴۸۸۸)
حضرت عبداللہ ابن عمر
رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
:۔ مسلمانوں کو ستایانہ کرو، ان کو عار نہ دلایا کرو، اور ان کی لغزشوں کو نہ تلاش
کیا کرو۔ (وھو جزء من الحدیث ۔ رواہ ابن حبان واسنادہ قوی ، ۱۳؍۷۵)
حضرت عبداللہ رضی اللہ
عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :مسلمان کو
گالی دینا بے دینی ہے اور قتل کرنا کفر ہے ۔ (رواہ البخاری ، باب ما ینھی من
السباب واللعن ، رقم :۶۰۴۴)
حضرت عبداللہ بن عمر
رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اپنے مسلمان مردوں کی خوبیاں بیان کرو اور ان کی برائیاں نہ بیان کرو۔ (رواہ ابو
داؤد ، باب فی النھی عن سب الموتیٰ ، رقم :۴۹۰۰)
حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :حسد سے
بچو، حسد آدمی کی نیکیو ں کو اس طرح کھاجاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے ،
یا فرمایا گھاس کو کھا جاتی ہے ۔ (رواہ ابوداؤد ، باب فی الحسد ، رقم :۴۹۰۳)
حضرت ابو ذر رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے
سنا : جس نے کسی شخص کو کافر یا اللہ کا دشمن کہہ کر پکارا حالانکہ وہ ایسا نہیں
ہے تو اس کا کہا ہواخود اس پر لوٹ آتا ہے ۔ (وھو جزء من الحدیث ، رواہ مسلم باب
بیان حال ایمان۔۔۔ رقم :۲۱۷)
حضرت ثابت بن ضحاک رضی
اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: مومن پر
لعنت کرنا (گناہ کے اعتبار سے ) اس کو قتل کرنے کی طرح ہے ۔ (وھو جزء من الحدیث ،
رواہ مسلم ، باب بیان غلظ تحریم قتل الانسان نفسہ ، رقم :۳۰۳)
حضرت ابوداؤد رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص کسی کو
بدنام کرنے کے لیے اس میں ایسی برائی بیان کرے جو اس میں نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اسے
دوزخ کی آگ میں قید رکھے گا یہاں تک کہ وہ اس برائی کو ثابت کردے ( اور کیسے ثابت
کرسکے گا) (رواہ الطبرانی فی الکبیر ورجالہ ثقات :مجمع الزوائد ۴؍۳۶۳)
حضرت انس رضی اللہ عنہ
روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے کسی
مسلمان کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی ، اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے اللہ
تعالیٰ کو تکلیف دی یعنی اللہ تعالیٰ کو ناراض کیا۔ (رواہ الطبرانی فی الاوسط وھو
حدیث ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت ۔۔۔بن عبدالرحمن
اپنی والدہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا : جس شخص نے صلح کرانے کے لیے ایک فریق کی طرف سے دوسرے فریق کو
(فرضی باتیں ) پہنچائیں ، اس نے جھوٹ نہیں بولا یعنی اسے جھوٹ بولنے کا گناہ نہیں
ہوگا۔ (رواہ ابوداؤد ، باب فی اصلاح ذات البین ، رقم :۴۹۲۰)
حضرت ابو ایوب انصاری
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
مسلمان کے 3لیے جائز نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی سے
ن راتوں سے زیادہ( قطع
تعلق کرکے) اسے چھوڑے رکھے کہ دونوں ملیں تو یہ ادھر کو منھ پھیرلے اور وہ اُدھر
کو منھ پھیرلے ۔ اور دونوں میں افضل وہ ہے جو( میل جول کرنے کے لیے) سلام میں پہل
کرے ۔ (رواہ مسلم ، باب تحریم الھجر فوق ثلاثۃ ایام ، رقم :۴۵۳۲)
حضرت جابر رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے
سنا : شیطان اس بات سے تو مایوس ہوگیا ہے کہ جزیرۂ عرب میں مسلمان اس کی پرستش
کریں ، یعنی کفر وشرک کریں لیکن ان کے درمیان فتنہ وفساد پھیلانے اور ان کو آپس
میں بھڑکانے سے مایوس نہیں ہوا۔ (رواہ مسلم ، باب تحزیش الشیطان ، رقم ۷۱۰۳)
حضرت ابو خیراش سلمی
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ
ارشادفرماتے ہوئے سنا۔ جس شخص نے (ناراضگی کی وجہ سے ) اپنے مسلمان بھائی سے ایک
سال تک ملنا جلنا چھوڑے رکھا ، اس نے گویا اس کا خون کیا ، یعنی سال بھر قطع تعلق
کا گناہ اور ناحق قتل کرنے کا گناہ قریب قریب ہے ۔ (رواہ ابوداؤد ، باب فی ھجرۃ
الرجل اخاہ ، رقم :۴۹۱۵)
حضرت عطا بن عبداللہ
خراسانی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا : آپس میں مصافحہ کیا کرو، ( اس سے ) کینہ ختم ہوجاتا ہے ، آپس میں ایک دوسرے
کو ہدیہ دیا کرو، باہم محبت پیدا ہوتی ہے اور دشمنی دور ہوتی ہے ۔ (رواہ الامام
مالک فی المؤطا ماجاء فی المھاجرۃ ص۷۰۶)
حضرت زبیر بن العوام
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم سے
پہلی امتوں کی بیماری تمہارے اندر سرایت کرگئی ، وہ بیماری حسد اور بغض ہے جو مونڈ
دینے والی ہے ، میں یہ نہیں کہتا کہ بالوں کو مونڈنے والی ہے بلکہ یہ دین کا صفایا
کردیتی ہے ( کہ اس بیماری کی وجہ سے انسان کے اخلاق تباہ وبرباد ہوجاتے ہیں )(
رواہ الترمذی باب فی فضل صلاح ذات البین رقم : ۲۵۸۰)
حضرت ابوموسیٰ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک
مسلمان کا دوسرے مسلمان سے تعلق ایک عمارت کی طرح ہے ، جس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو
مضبوط کرتا ہے ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے
ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں (او ر اس عمل سے یہ سمجھایا کہ مسلمانوں کو اس طرح آپس
میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہنا چاہیے ، اور ایک دوسرے کی قوت کا سہارا بننا
چاہیے)۔
قال اللہ تعالیٰ :قل
ھذہ سبیلی ادعو الی اللہ علی بصیرۃ انا من اتبعنی سبحان اللہ وما انا من المشرکین :
آپ فرمادیجئے کہ میں
خدا کی طرف اس طور پر بلاتا ہوں کہ میں دلیل پر قائم ہوں میں بھی اور میرے ساتھ
والے بھی ، اور اللہ پاک ہے اورمیں مشرکین میں سے نہیں ہوں (سورہ یوسف ، آیت ، ۱۰۸)
(قل ان کنتم تحبون
اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ ویغفر لکم ذنوبکم واللہ غفور رحیم )آپ فرمادیجئے کہ اگر
تم خدا تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو تم لوگ میری اتباع کرو، خدا تعالیٰ تم سے محبت
کرنے لگیں گے ، اور تمہارے سب گناہوں کو معاف کردیں گے اور اللہ تعالیٰ بڑے معاف
کرنے والے اور بڑی عنایت فرمانے والے ہیں ،(سورۂ آل عمران آیت ۳۱)
( اوراللہ تعالیٰ مثالیں لوگوں کے واسطے اس لیے بیان فرماتے ہیں
تاکہ وہ خوب سمجھ لیں ۔ (سورۂ ابراہیم آیت ۲۵)
( فمن یعمل مثقال ذرۃ خیر یرہ ومن یعمل مثقال ذرۃ شر یرہ
جو شخص ذرہ برابر نیکی
کرے گا وہ اس کو دیکھ لے گااور جو شخص ذرہ برابر بدی کرے گا وہ اس کو دیکھ لے گا۔